Monday 29th April 2024 05:05:28 AM

دنیا کی سب سے زیادہ پائیدار ’قوم‘ نخجوان

دنیا کی سب سے زیادہ پائیدار ’قوم‘ نخجوان
 

امکان یہی ہے کہ شاید آپ نے نخجوان کا نام سنا ہی نہ ہو۔ آرمینیا، ایران اور ترکی کے درمیان کوہ قاف سے پرے ایک پہاڑی علاقہ، یہ ایک خود مختار علاقہ ہے، جو اپنے وقت کے سویت یونین کی ایک دور دراز جنوبی خطے آذربائیجان کا ایک علاقہ ہے جہاں بہت ہی کم سیاح جاتے ہیں۔

یہ خود مختار جمہوریہ، آذربائیجان سے جغرافیائی طور پر کٹا ہوا حصہ ہے (نخجوان اور آذربائیجان کے درمیان آرمینیا کی ایک 80 سے 130 کلو میٹر بڑی ایک پٹّی جو دنیا سے سب سے زیادہ بڑا خشکی سے گھرا ہوا بیرونی علاقہ جس کا جزیرہِ بالی کے برابر رقبہ، جو سنہرے گنبد والی مسجد کے ساتھ بحیرہِ اسود اور بحیرہِ کیسپین کے درمیان خشک پہاڑوں پر مشتمل ایک خطہ ہے۔

ترکی، ایران اور آرمینیا میں گھرا ہو یہ علاقہ جو کہ اصل میں آذربائیجان کا علاقہ ہے۔ نخجوان دنیا کا سب سے بڑا خشک زمین میں گھرا ہوا ایک بیرون ملک خطہ ہے

 

یہاں ایک بہت ہی بلند مزار ہے جہاں حضرتِ نوح مدفون ہیں، ایک پہاڑ کی چوٹی پر ایک قلعہ بنا ہوا ہے جسے کرہِ ارض کے ایک معلوماتی پروگرام 'لونلی پلانیٹ' نے یوریشیا کا 'ماچو پیچو' قرار دیا ہے (ماچو پیچو اصل میں جنوبی امریکہ کی 'انکا' تہذیب کا پہاڑ کی چوٹی پر آباد ایک قدیمی شہر کا نام ہے)، دنیا کا صاف ترین دارالحکومت جہاں سرکاری ملازمین درخت لگاتے ہیں اور ہر ہفتےگلیاں صاف کرتے ہیں۔ یہ وہ پہلا خطہ ہے جس نے سویت یونین کے ٹوٹتے وقت سب سے پہلے آزادی کا اعلان کیا تھا، جو کہ لتھوانیا سے چند ہفتے قبل کیا تھا، تاکہ دو ہفتوں بعد اپنے آپ کو آذربائیجان کا حصہ بنانے لے۔

ظاہر ہے کہ مجھے بھی ابھی حال ہی میں آذربائیجان کے تیل کی بو میں رچے بسے دارالحکومت باکو سے جمہوریہ نخجوان کے دارالحکومت 'نخجوان شہر' کے اتفاقیہ سفر سے پہلے اس کے بارے میں علم نہیں تھا۔

میں نے گذشتہ پندرہ برسوں میں سابق سویت یونین کے کئی علاقوں میں سیر و سیاحت کی ہے، میں نے روسی زبان بھی سیکھی ہے، اور 'ٹرانس نِسٹریا' جیسی کئی چھوٹی چھوٹی قوموں کو دریافت کیا، اس کے علاوہ تاجکستان اور کرغزستان کا انتخابات کی مانیٹرنگ بھی کی ہے۔

لیکن نخجوان جانے کا کبھی موقعہ ہی نہیں بنا تھا۔ کیونکہ یہ سرد جنگ کے دوران سویت یونین کا ایک دور دراز مقام تھا جو کہ اس وقت امریکی فوجی اتحاد نیٹو کے دو ارکان ترکی اور ایران کی سرحد پر وجود تھا اور یہ تزویراتی طور پر منفرد ہونے کی وجہ سے الگ تھلگ اور اتنا خفیہ اور بند علاقہ تھا کہ خود سویت یونین کے شہریوں کو سیکیورٹی کی وجہ سے یہاں آنے کی اجازت نہیں تھی۔ سویت یونین سے علحیدہ ہونے کے تیس برس بعد بھی یہ قوم آج بھی روس اور دنیا بھر کے لیے ایک نامعلوم خطہ ہیں۔